آسمانی ڈاکیے !
ماسٹر مدن اٹھائیس دسمبر انیس سو ستائیس کو جالندھر کے گاؤں کھنہ میں پیدا ہوا، ساڑھے تین برس کی عمر میں جالندھر کے ایک میلے میں پہلا گیت گایا، آٹھ برس کی عمر میں دہلی ریڈیو میں سٹاف آرٹسٹ ہوگیا۔
ہندوستان کے طول و عرض میں اپنی گائیکی کا جادو جگایا۔نوابین اور راجاؤں سے داد و تحسین بٹوری۔کلکتے میں ایک پرفارمنس کے بعد ہزاروں شائقین نے اٹھنے سے انکار کردیا چنانچہ ماسٹر مدن ڈیڑھ گھنٹے تک گاتا رہا۔نو برس کی عمر سے اس کی طبیعت مضمحل رہنے لگی۔مگر وہ گاتا رہا۔
ماسٹر مدن نے کل آٹھ غزلیں ، گیت اور ٹھمریاں گائیں۔ان میں سے دو نے تو ہندوستان کے طول و عرض میں طوفان بپا کردیا۔
یوں نا رہ رہ کے ہمیں تڑپائیے
آئیے ، آئیے آ جائیے ۔۔۔۔۔
اور
حیرت سے تک رہا ہے جہانِ وفا مجھے
تم نے بنا دیا ہے محبت میں کیا مجھے
آخری پرفارمنس شملہ میں تھی۔لوگ اتنے دیوانے ہوئے کہ ایک صاحب نے پانچ ہزار روپے اس کے قدموں میں رکھ دیے اور آٹھ گولڈ میڈل پہنائے گئے۔ وہیں حالت بگڑ گئی اور ماسٹر مدن چودہ برس کی عمر میں پانچ جون انیس سو بیالیس کو انتقال کرگیا۔پورا شملہ اور جالندھر بند ہوگیا اور ہندوستان کی دنیائے موسیقی کے دیوتا اشک بار ہوگئے۔
ماسٹر مدن کی موت کے تریپن برس بعد انیس سو پچانوے میں فیصل آباد کے ایک گاؤں رام دیوالی میں ارفع کریم رندھاوا کا جنم ہوا۔
نو برس کی عمر میں وہ دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ پروفیشنل بن گئی۔دس برس کی عمر میں دوبئی کے فلائنگ کلب سے فرسٹ فلائنگ سرٹیفکیٹ حاصل کیا۔ وہ بل گیٹس ، دنیا بھر کے آئی ٹی پروفیشنلز ، پاکستانی حکمرانوں اور عام لوگوں کی آنکھوں کا تارا تھی، سولہ برس کی عمر میں خدا کی آنکھوں کا تارا بن گئی۔
ارفع کریم نے ایک انٹرویو میں کہا تھا،
اگر آپ زندگی میں کچھ بڑا کرنا چاہتے ہیں تو پھر ذہن سے جھجھک کو جھٹکنا ہوگا۔اگر آپ جھجھکتے رہیں گے تو پھر ہر کام میں جھجھکیں گے۔اگر آپ پر اعتماد ہوں گے تو پھر ہر کام بااعتماد ہوگا۔لہذا جھجھک کو کبھی اپنے زہن پر قبضہ نہ کرنے دیں۔
ارفع کریم شاعرہ تھی۔اس کی انیس انگریزی نظمیں اس وقت انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔ان میں سے ایک نظم ہے سفید گلاب ۔
سفید گلاب کھڑا رہتا ہے طوفانوں کے درمیاں
قیامت خیز لہروں کے درمیاں
مگر ثابت قدم رہتا ہے سفید گلاب
قیامت اردگرد ناچتی ہے
پر وہ نہیں جھکتا
کتنا پاکیزہ ہے سفید گلاب
زمیں سے جڑا رہتا ہے تب بھی
جب سیاہ راتیں اسے ڈراتی ہیں
اے سفید گلاب تو میری آنکھوں سے دور سہی
پر میں تیری حفاظت کرنا چاہتی ہوں
مگر میرے پاس فقط لفظ ہیں
میں یہ لفظ اور شاعر کا دل تجھے بھیج رہی ہوں
تب تک قائم رہنا جب تک تجھے دیکھنے کی امید باقی ہے
اے ننھے گلاب مضبوطی سے جمے رہنا
تمہارا دل تو سچائی سے معمور ہے
جب تک چاہو گے
تم سے محوِ گفتگو رہوں گی۔
--
Muhammad Shoaib Tanoli
محمد شعیب تنولی
پاکستان زندہ باد ۔ پاکستان پائندہ باد
Long Live Pakistan
Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!
--
Dear Readers: My mails are my personal choice. The purpose of these mails is to establish contact with you, make you aware of different cultures ,disseminate knowledge and information. If these (mails) sound you unpleasant, please intimate .
IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL
PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE
E Mail: shoaib.tanoli@gmail.com
APPLY FOR RECEIVING DAILY E MAIL CLICK BELOW VEBSITE
http://groups.google.com/group/tanolimail/subscribe?note=1
Facebook :
http://www.facebook.com/TANOLIII
Yahoo Messenger:
shoaib.tanoli@ymail.com
MSN : Messenger
shoaib.tanoli@hotmail.com
SKYPE: shoaib.tanoli2
No comments:
Post a Comment