اگر حسبنا کتابﷲ کہنا ایک امتحان کا جواب تھا جو بزرگ نے درست دیا تو اسی واقعہ قرطاس میں اس بزرگ نے کس سیاست کے تحت ارشاد فرمایا کہ اس مرد کو ہزیان ہو گیا ہے﴿دیکھو بخاری﴾
جواب؛
سیدنا فاروق اعظم﴿رض﴾ کے حسبنا کتابﷲ کہنے میں حضوراقدس﴿ص﴾ کی طبع مبارک کی رعایت مقصود تھی۔ اس سے حضورانور﴿ص﴾ کے فرمان عالی کو رد کرنا مقصود نہ تھا امام بہیقی نے یہی تحریر کیا ہے،﴿دلایل النبوت۷۔١۸۴﴾
سیدنا عمر فاروق﴿رض﴾ کا مقصود تو صرف اتنا تھا کہ حضور﴿ص﴾ کی طبیعت مبارکہ میں سکون آجاےٴ۔ شدت زاٴیل ہونے کے بعد تحریر لکھوالی جاےٴ پھر سیدنا عمر﴿رض﴾ کا یہ جملہ اگر اس موقع پر غلط تھا تو سرکار دو عالم﴿ص﴾ نے اس پر سکوت کیوں اختیار فرمایا۔ اس پر انکار کیوں نہ فرمایا۔ اس لیے کہ ﷲ کے نبی امام الانبیاء﴿ص﴾ کسی منکر اور معصیت پر ہرگز سکوت نہ فرمایا کرتے تھے بلکہ اس پر انکار فرمایا کرتے تھے۔اس سے معلوم ہوا کہ سیدنا عمر﴿رض﴾ کا یہ جملہ اس موقع پر غلط نہ تھا۔ پھر حسبنا کتابﷲ سے مراد یہ ہرگز نہیں کہ سنتِ نبوی و ارشادات کی ضرورت نہیں ہے اس لیے کہ حسبناﷲ و لعم الوکیل کا یہ مطلب و مفہوم ھرگز کوٴی عقل مند نہ لے گا کہ ﷲ کافی ہے اور رسول ﷲ﴿ص﴾ کی نبوت کی ضرورت نہیں ہے۔ پھر سیدنا فاروق اعظم کی طرف سے ہذیان کا جملہ رسول﴿ص﴾ کی طرف منسوب کرنا شیعہ کی نری بکواس ہے۔ اس لیے کہ ھجر استفھموہ کے الفاظ سے ہذیان مراد نہیں،ان کی خباثت ہے۔محدثین کرام فرماتے ہیں ھجر،یھجر کے معنی فراق اور جداییٴ کے ہیں ۔ یہاں صحابہ کرام کی مراد حضور﴿ص﴾ کی جدایی ہے اور اگر بفرض غلط وہی مانا جاےٴ، تو اس کا جواب یہ ہے کہ دیگر روایات میں اھجر کے الفاظ ہیں انہوں نے بطور استفہام انکاری کے استعمال کیا ہے۔ استفہام تقریری کے نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جن صحابہ کرام نے یہ جملہ بولا ہے انہوں نے ھذیان کے انکار کے طور پر ذکر کیا ہے،نہ کہ اثبات کے طور پر۔ اس لیے اس جملے کے کہنے والے وہ حضرات تھے جو تحریر کے حق میں تھے اور جو تحریر کے حق میں نہ تھے وہ ان کے قول کا رد کرتے ہوےٴ کہہ رہے تھے کہ حضور﴿ص﴾ کو ہذیان ہرگز نہیں ہوا۔ اس لیے ہمیں حضور اقدس﴿ص﴾ کے فرمانِ عالی کے موافق قرطاس حاضر بارگاہ کرنا چاہیے، اس سے یہ بھی معلوم ہوا،اس قول کے قاٴیل حضرت عمر﴿رض﴾ نہ تھے بلکہ دیگر اور حضرات تھے۔اس لیے کہ یہ جملہ، قالوا، کے بعد آیا ہے جب روایات میں ﴿قال﴾ کی بجاےٴقالوا مزکور ہے اور اگر اس کو استفہام تقریری کے طور پر تسلیم کیا جاےٴ تو ھجر اور استفھموہ عبارت بے ربط اور بے جوڑ ثابت ہوگی۔ ثابت ہو گیا کہ یہاں استفہام انکاری مراد ہے اسی کو امام کرمانی نے امام نوی کے حوالہ سے بیان کیا ہے﴿کرمانی شرح بخاری١٦۔۲۳۵﴾
یا یہ ھجر حقیقی طور پر ھجر فراق جدایی اور ہجرت کے معنی میں ہے جیسا کہ اوپر بھی مزکور ہوا، جو وصل کی ضد ہے یعنی کیا حضور﴿ص﴾ اس دنیاےٴ فانی سے ہجرت فرما رہے ہیں۔ یعنی ہجر کا فعل ماضی سے اطلاق و استعمال کیا ہے اس کا یہ معنی قرآن سے بھی ثابت ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے؛
واھجرھم مجرا جمیلا۔﴿مزمل١۰﴾
﴿اور ان کو خوبی کے ساتھ چھوڑ بیٹھو،اور میل کچیل کو دھو ڈالو﴾
واھجرنی ملیا۔﴿مریم۔۴٦﴾
﴿اور ایک عرصہ کے لیے مجھ سے جدا ہوجا﴾
ان قومی اتخذوا ھذا القرآن مھجورا۔﴿فرقان؛۳۰﴾
﴿میری قوم نے قرآن کو بالکل چھوڑ دیا تھا﴾
واھجرو من فی المضاجع۔﴿نساء؛۳۴﴾
﴿اور ان کے بستروں پر ان کو چھوڑ دو﴾
والر جز فاھجر۔﴿مدثر؛۵﴾
﴿اور میل کچیل کو دھو ڈال﴾
امام ابنِ حجر عسقلانی بھی یہی لکھتے ہیں کہ ھجر کے معنی چھوڑ دو-یہ لفظ وصل کی ضد ہے۔ ھجر کا یہ معنی زیادہ صحیح ہے۔﴿فتح الباری ۹۔١۹۸﴾
اول تو حضور﴿ص﴾ نے ایام علالت میں ارشاد فرمایا کہ کاغذ قلم لاوٴ تاکہ میں تمہیں تحریر لکھ دوں جس کی وجہ سے تم کبھی گمراہ نہ ہو گے۔ اس میں کون سی بات خلاف عقل ہے جس کو ہذیان کے لفظ سے تعبیر کیا جا سکے۔
ثانیاُ ھجر کے بعد استفھموہ ہے اگر ھجر کے معنی ہذیان کے ہوں تو استفھموہ کے ساتھ ربط بالکل غلط ھو جاتا ہے اور برسبیل تنزل اگر ھجر کے معنی ہذیان کے تسلیم کر لیے جاںیں تو بخاری شریف میں سات بار یہ حدیث آںی ہے۔ اور ہمزہ استفہام کے ساتھ اور دیگر کتبِ حدیث میں بھی ہمزہ استفہام کے ساتھ مذکور ہے تو اس اعتبار سے معنی وہ ہے جو ہم اوپر بیان کر چکے ہیں۔یعنی حضور﴿ص﴾ کے حکم مبارک میں توقف کیوں کرتے ہو۔
حضور﴿ص﴾ کو ہذیان ہرگز نہیں ہوا اس معنی سے بھی اعتراض کی بنیاد ختم ہوگی شیعہ کو چاہیے کہ وا بسند صحیح ثابت کریں کہ یہ مقولہ حضرت عمر﴿رض﴾ کا ہے۔
ہماری قدرے تفصیلی قدرے گفتگو سے شیعہ کے اعتراض کا جواب ہو گیا اب آخر میں ہم اپنے مختار معنی فراق جدایٴ کے ثبوت میں ایک مر فوع حدیث پیش کرتے ہیں کہ رسول﴿ص﴾ نے ارشاد فرمایا کہ؛
لا یحل المسلم ان یھجر اضاہ فوق ثلاثة ایامہ او کما قال علیہٰ الصلوة واسلام۔﴿ابوداود ۲۔۳١۷﴾
؛کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ اپنے کسی دینی بھایٴ سے تین دن سے زیادہ گفتگو ترک کرے؛
تو کیا یہاں ہجر کے معنی ہذیان اور بکواس کے ہوں گے کہ کسی مسلمان کو تین دن سے زیادہ گالی بکنا جاٴیز نہیں ایسا مفہوم تو کویٴ رافضی ہی لے سکتا ہے جس کی عقل سے دور کا بھی واسطہ نہ ھو۔۔
On Thu, Oct 6, 2011 at 3:26 PM, mc100400334 Sebtain Haider <mc100400334@vu.edu.pk> wrote:
Waqia QirtasPlz sab log yeh parh k comment dain--We expect our members to use polite language in communication. As we have zero tolerance policy about unethical comments, abuses personal prejudice, offensive religious and political debates. Such activities are dealt strictly and may result in permanent banningFor Membership Options Kindly Visit------------------------****---------------------------Join us at WWW.STUDENTS.NET.PK------------------------****---------------------------
█████████████████████████████████████████████████
██████████████████ Basic Group Rules ███████████████████
Immoral & Rudish talk, Earning program links, Cell number for friendship purpose, Websites/Groups Links, Adult contents, Criticize-able Islamic stuff, Spreading disruption, Spamming are strictly prohibited and banned in group.
█████████████████████████████████████████████████
█████████████████████████████████████████████████
Follow these detailed Group Rules, otherwise you will be banned at any time.
https://docs.google.com/document/d/1YJxA8x3_U7C1lRc0EXfLrJpco4A1XkB1vDxOTqOd3Jg/edit?hl=en&authkey=CNDy9tkJ
Group Email Address:
Attock-VU-Group@Googlegroups.Com
Join group by sending a blank email from University ID at:
Attock-VU-Group+Subscribe@Googlegroups.Com
████████████ Click here to Join this group at Facebook:████████████
♥ ♥ ♥ https://www.facebook.com/home.php?sk=group_111877855568034 ♥ ♥ ♥
█████████████████████████████████████████████████
No comments:
Post a Comment